News Details

21/03/2018

پشاور یونیورسٹی سے ملحقہ علاقے راحت آباد میں چڑیا گھر کا اچانک معائنہ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے پشاور یونیورسٹی سے ملحقہ علاقے راحت آباد میں چڑیا گھر کا اچانک معائنہ کیا اورکینٹین، واش رومز، بٹر فلائی ہاؤس ، منکی ہاؤس، کیمل ہاؤس،اوسٹرچ ہاؤس، ہرن گھر، لیپرڈ ہاؤس، لائن ہاؤس اور ریچھ گھرسمیت اس کے مختلف حصوں کا تفصیلی جائزہ لیا نیز چڑیا گھر کی بہتری کیلئے انتظامیہ کو موقع پر ہدایات جاری کیں۔ صوبائی وزیرایکسائز و ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکا خیل، وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی اور ضلعی ترقیاتی مشاورتی کمیٹی پشاور کے چیئرمین ارباب جہانداد خان بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ وزیراعلیٰ دیگر صوبائی وزراء کے ہمراہ ایک ہی گاڑی میں پروٹوکول کے بغیر وہاں پہنچے اور وزراء کے ساتھ ٹکٹ گھر میں ٹکٹ خرید کر چڑیا گھر میں داخل ہوئے وہ اس موقع پر لوگوں میں گھل مل گئے اور اُن سے بات چیت بھی کی جبکہ بچوں اور اُن کے والدین نے پرویز خٹک کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ چھٹی کا دن نہ ہونے کے باوجود چڑیا گھر میں لوگوں کا رش تھا جبکہ ملتان اور فیصل آباد سمیت ملک کے دوسرے دورافتادہ حصوں سے بھی لوگ اہل خاندان کے ساتھ چڑیا گھر کی سیر کو آئے تھے ۔ انتظامیہ کے اہلکاروں نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ چڑیا گھر میں وقت کے ساتھ لوگوں کی دلچسپی بڑھتی جارہی ہے اور شائقین کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ۔ پرویز خٹک نے واضح کیاکہ وہ بعض عوامی شکایات کے تحت چڑیا گھر آئے ہیں جن میں چڑیا گھر کے اندر صحت وصفائی اور سبزے و خوبصورتی میں اضافہ شامل ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ چڑیا گھر کی حدود میں تمام کینٹین اور دُکانوں کی اشیاء حفظان صحت کے اعلیٰ معیار کے مطابق ہونی چاہئیں بصورت دیگر اُن کے ٹھیکے فوری منسوخ کئے جائیں ۔ انہوں نے انتظامیہ کو مزید ہدایت کی کہ اگلے مہینے چڑیا گھر میں ہاتھی ، زرافہ اور زیبرا سمیت افریقی چرند و پرند کی شمولیت سے پہلے ملک میں دستیاب جنگلی حیات کے اضافے کا عمل مسلسل جاری رکھا جائے تاکہ چڑیا گھر میں تنوع اور عوامی دلچسپی برقرار رہے۔اسی طرح چڑیا گھر کے اندر تمام جنگلی حیات کی خوراک اور دیکھ بھال کا فول پروف نظام وضع کیا جائے تاکہ یہاں جانوروں کے مرنے کی نوبت نہ آنے پائے بلکہ بہتر دیکھ بھال کی وجہ سے دوسرے صوبوں اور ممالک کے ماہرین ، طلباء اور چڑیا گھر انتظامیہ ہمارے تجربات سے سیکھنے پر مجبور ہوں تاہم انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ چڑیا گھر میں جنگلی حیات کی آمد کے بعد اگلے ایک مہینے تک دیکھ بھال اور خوراک کی ذمہ داری متعلقہ ٹھیکیدار کے ذمہ ہوتی ہے جبکہ چڑیا گھر میں ہر قسم کی جنگلی حیات جوڑوں کی شکل میں ہونے کے سبب ان کی نسل کشی کا بندوبست بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کی تعداد میں چند مہینوں کے اندر مسلسل اضافہ ہوتا رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ چند روز پہلے ہرن کی موت کا نقصان متعلقہ ٹھیکیدار کو ہوا ۔وزیراعلیٰ نے چڑیا گھر میں درکار 193 اضافی عملے کی بھرتی جلد ازجلد مکمل کرنے، پارکنگ کی سہولت زیادہ بہتر بنانے اورشائقین سے ہونے والی آمدن چڑیا گھر کی بہتری پر خرچ کرنے کی ہدایت کی ۔اسی طرح انہوں نے چڑیا گھر کو شائقین بالخصوص بچوں کیلئے زیادہ پرکشش بنانے کیلئے جنگل رائٹ کے تحت تھری جی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے اور اس مقصد کیلئے بین الاقوامی کمپنیوں سے اظہار دلچسپی کا ٹینڈر دوبارہ مشتہر کرنے کی ہدایت بھی کی ۔ پرویز خٹک نے کہا کہ پشاور چڑیا گھر یہاں کے عوام کیلئے انمول تحفہ ہے جو ماحولیاتی اور جمالیاتی خوبصورتی کے علاوہ دہشت گردی اور بدامنی سے متاثرہ اس صوبے کے عوام کیلئے امن اور خوشحالی کی علامت بنے گا یہ پاکستان کا پہلا چڑیا گھر ہے جو جامع ماسٹر پلان کے تحت بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کیاگیا ہے اس کے برعکس پاکستان میں پہلے سے موجود تمام چڑیا گھر پرانے سٹرکچر کے تحت بنائے گئے ہیں رقبے کے لحاظ سے پاکستان کاسب سے بڑا چڑیا گھر ہونے کی وجہ سے یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد منصوبہ ہے جو 29 ایکڑ وسیع رقبے پر پھیلا ہے جبکہ لاہور کا چڑیا گھرصرف 23 ایکڑ رقبے پر محیط ہے یہ ایک ماحول دوست چڑیا گھر ہے جس میں جانوروں اور پرندوں کی عادات و اطوار کے مطابق ماحول اور اُن کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے دوسرا اہم مقصد جنگلی حیات پر تحقیق کی سہولت فراہم کرنا ہے کل تک اس صو بے کے طا لب علم محقق او ر عو ام لا ہور اور اسلا م آ باد چڑ یا گھر کا رخ کرتے رہے ہیں مگر آج ان کو اپنے صو بے میں یہ سہولت فراہم کردی گئی ہے ایچی اورحیاتیاتی تنوع کے اُصولوں کی پاسداری اور اہداف کے حصول کے ضمن میں عوامی سطح پر جنگلی حیات کی اہمیت لگاؤ اور آگاہی کو بھی فروغ ملے گا چڑیا گھر کی تعمیر کا چوتھا اہم مقصد عوام کو صحت مند تفریح فراہم کرنا ہے اس صوبے کے عوام گزشتہ ایک دہائی سے بد ترین دہشت گردی کے شکار رہے ہیں