News Details

27/02/2018

سابق نااہل وزیر اعظم نوازشریف دوبارہ نااہل ہونے پر بوکھلاہٹ کا شکار

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سابق نااہل وزیر اعظم نوازشریف دوبارہ نااہل ہونے پر بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر عدلیہ پر بے جا تنقید کرکے خود کو سیاست میں زندہ رکھنا چاہتے ہیں ۔ مگر عوام ان کی اصلیت جان چکے ہے ۔ 2018 کے انتخابات میں عوام سابق وزیر اعظم نوازشریف کی سیاست کاخاتمہ کرکے اس ملک میں حقیقی تبدیلی اور انصاف کا راستہ ہموار کریں گے۔ اے این پی، پی پی پی اور مسلم لیگ ن دوبارہ نئے سیاسی نعروں کے ساتھ میدان میں اتر آئے ہیں۔ ان کواپنی حیثیت کا اندازہ 2018 کے انتخابات میں لگ جائے گا، جب عوام ووٹ کے ذریعے ان کرپٹ سیاست دانوں کوچلتا کریں گے اور ان کی سیاست ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیں گے۔ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے گرد بھی گھیرا تنگ ہوچکا ہے وہ بھی احتساب سے نہیں بچ سکیں گے وہ مسلم لیگ ن کے صوبائی رہنماء علی خان آف امانکوٹ کے خاندان اور درجنوں ساتھیوں کے ہمراہ تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے خطاب کررہے ہیں۔اس موقع پر ضلع ناظم لیاقت خان خٹک ، وزیر اعلیٰ کے صاحبزادے اسحق خٹک ، اعجاز خان ، پی ٹی آئی کے نائب صدرعمران خان ،نیاز علی ، وسیم ویلج ناظم اورجان مست بھی موجود تھے پرویز خان خٹک نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اوران کا خاندان اگر بے قصور ہوتا تو ان کو دوبار نااہل نہ کیا جاتا۔نا اہل حکمران عدلیہ پر بے جا تنقید کرکے عدلیہ کا تقدس پامال کرنے کی کوشش میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہم عدلیہ کا احترام کرنا جانتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار کوئی حکمران خاندان احتساب کے کٹہر ے میں آیا ہے۔ نوا زشریف کا احتساب اس وقت تک جاری رکھیں جب تک و ہ اس ملک کے غریب عوام کی دولت واپس پاکستان نہیں لاتے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہبا زشریف بھی احتساب کی گرفت میں آگئے اوران کو بھی پنجاب میں سالوں سے جاری کرپشن اور کمیشن کاحساب دینا ہوگا۔ پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی احتساب کی بات کرتے ہیں۔ وہ کس منہ سے احتساب کی باتیں کرتے ہیں۔ انھوں نے بھی لندن اوردیگر بیرون ملک جائیدایں بنائی۔ اوران کی کرپشن کے قصوں سے عوام پوری طرح آگاہ ہیں۔ ان کو اپنے دور حکومت میں ہونے والی کرپشن نظر نہیں آرہی تھی، جو اب احتساب کاواویلا مچا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اے این پی کے سابق دور حکومت میں معصوم شاہ تھیلیاں بھر بھر کر گھر لے جاتا تھا۔ ان کوپختونوں کے حقوق سے کوئی سروکار نہیں تھا۔ ان کو صرف اپنے ذاتی مفاد کی فکر تھی۔ اے این پی کے دور حکومت میں دہشت گردی عروج پر تھی۔ مگر آج صوبہ پرُامن ہے۔آج اے این پی کے و ہ قائدین جو اپنے دور حکومت میں باہر نکلنے سے بھی ڈرتے تھے وہ بھی آج سرعام سڑکوں پر جلسے کررہے ہیں یہ تحریک انصاف ہی سے جس نے ان کو گھروں سے باہر نکل کرجلسے کرنے کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کو قومی دہارے میں لانے کے لیے مدارس کے انفراسٹرکچر کے لیے فنڈ فراہم کررہے ہیں مولانا فضل الرحمن نے اب تک اسلام اور دینی مدارس کی کیاخدمت کی۔ انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پہلی بارنہ صرف آئمہ مساجد بلکہ پادریوں، گرنتھیوں اورپنڈت صاحبان کے لیے دس ہزار روپے ماہوار وظیفہ دینے کا سلسلہ شروع ہوکیاہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں، کمی ہے تو صرف ایماندار قیادت کی اور جو صرف اور صرف عمران خان کی صورت میں موجود ہے۔ تحریک انصاف کے جنون اور سونامی کا مقابلہ کرنا اے این پی، پی پی پی ،مسلم لیگ اور دیگر مخالف جماعتوں کے بس کی بات نہیں ۔تحریک کایہی جنون 2018 کے انتخابات میں سونامی بن کر ملک سے کرپٹ سیاست دانوں کاخاتمہ کرے گا۔ تحریک انصاف اس ملک کی بڑی سیاست جماعت بن کر ابھری ہے اور عوام تبدیلی کے ثمرات سے متاثر ہوکر جو ق درجوق تحریک انصاف میں شامل ہورہے ہیں۔ تحریک انصاف نہ صرف چاروں صوبوں بلکہ وفاق میں بھی حکومت بنائے گی۔ اور عمران خان ہی اس ملک کے وزیر اعظم ہوں گے۔دریں اثناء صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکاخیل اور پی ٹی ائی کے ملک افتاب خان کی قیادت میں یونین کونسل خویشگی پایان خویشگی بالا اور یونین کونسل گنڈھیری کے اے این پی کے دیرینہ کارکن اور خدائی خدمت گار ولی خان خاکسار، آصف علی کاکاآف بانڈہ چھیل، حاجی یوسف خان، حاجی یعقوب خان ، حاجی احمد شاہ، محمد نظر، حامد خان اورجنرل کونسلر فقیر خان نے بھی اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت اے این پی سے مستعفی ہوکر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کااعلان کیا۔ وزیراعلیٰ، میاں جمشید الدین کاکاخیل اور ملک آفتاب نے نئے شامل ہونے والوں کو پی ٹی آئی کی ٹوپیاں پہنائیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ عوام تحریک انصاف کی مقبولیت اور تبدیلی کے ثمرات دیکھ کر تحریک انصاف میں شامل ہورہے ہیں۔ان کو تحریک انصاف میں ان کا جائز مقام دیا جائے گا تحریک انصاف کارکنوں کی جماعت ہے ۔ ہمارے کارکن پوری طرح متحد ہیں اور 2018 کے انتخابات میں کامیابی تحریک انصاف کی ہی ہوگی۔